Wirasat Mein Milne Wali Zameen Par Zakat Ka Masla

وراثت میں ملنے والی زمین پرزکاۃ کامسئلہ

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1114

تاریخ اجراء:29صفرالمظفر1444 ھ/26ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    وراثت میں اگر زمین یا گھر ملے تو کیا اس کی زکوۃ ادا کرنا ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کے  مطابق  وہ  زمین یا گھر  اگر مال تجارت نہیں تو اس کی زکوۃ فرض نہیں کہ زکوۃ مال نامی پر فرض ہوتی ہے اور زمین یا گھر اس صورت میں مال نامی نہیں بنتے ،جب ان کو بیچنے کی نیت سے نہ  خریدا جائے،۔ہاں اگر مورث نے یہ بیچنے کی نیت سے خریدے تھے اور بعد میں ورثا کی بھی تجارت کی نیت باقی ہو تو  یہ مال زکوۃ بنیں   گے ،   اور ہر وارث اس میں موجود اپنے  حصے کو بھی  اپنے دیگر اموال زکوۃکے ساتھ  شمار کرے گا ، اور شرائط مکمل ہونے کی صورت میں زکوۃ فرض ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم