مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-519
تاریخ اجراء: 02 رجب المرجب 1443ھ/04فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا والدین کو خیرات
،صدقات اور زکوۃ دے سکتے ہیں،جبکہ وہ حاجتمند ہوں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
والدین کونفلی خیرات وصدقات کی رقم
تودے سکتے ہیں لیکن صدقات واجبہ
مثلاًزکوۃ،صدقہ فطر، کفارہ کی
رقم وغیرہ نہیں دے سکتے ۔
وَاللہُ
اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟