Ushr Ke Mutaliq Chand Aham Masail

عشر کے متعلق چند اہم مسائل

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Sar -6709

تاریخ اجراء: 12محرم الحرام 1441ھ/12 ستمبر 2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین ان  مسائل  کےبارےمیں کہ

   (1)جوزمین ٹھیکےپردی گئی ہواوراس کاسالانہ ٹھیکہ نقدی کی صورت میں زمیندارکو ملتا ہے ، تو اس زمین کی پیداوارپرعشرکسان دےگایا زمین کامالک اداکرےگا؟

   (2)اگرسال میں دومرتبہ فصل ہوئی ،تو کیادونوں بارعشراداکرناہوگا؟

   (3)فصل سے کچھ دالوں وغیرہ کوگھرمیں استعمال کےلیےرکھ کربقیہ کوبیچ دیاجاتاہے، تو کیاصرف بیچی جانےوالی فصل پرعشر لازم ہوگا؟یا جوگھرکےلیےرکھ لی ہو ، اس پربھی عشردیناہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)جس شخص نےزمین ٹھیکہ پرلی ہواورسالانہ ٹھیکہ نقدی کی صورت میں دیتاہو،تواس زمین سےحاصل ہونے والی فصل کاعشربھی اسی پر لازم ہوگا ، مالک زمین پراس زمین کاعشرلازم نہیں ہوگا۔

   اجارے پر دی جانے والی زمین پرعشرکےبارےمیں نہرالفائق میں ہے : ”اجرارضه فالعشر على المؤجر عنده وقالاعلى المستاجر“ ترجمہ:زمین اجارےپردی،توامام اعظم علیہ الرحمۃ  کے نزدیک عشرمالک زمین پرہوگااورصاحبین کےنزدیک کاشت کارپرہوگا۔(نھرالفائق،کتاب الزکاۃ،باب العشر،جلد1،صفحہ455،مطبوعہ کراچی)

   اس اختلاف کوبیان کرنےکےبعدعلامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ارشادفرماتےہیں:” فلا ینبغی العدول عن الافتاء بقولھما فی ذلک“ترجمہ:اس معاملےمیں صاحبین کےقول سےعدول کرنامناسب نہیں ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الزکاۃ،جلد3،صفحہ326،مطبوعہ کوئٹہ)

   اسی بارےمیں اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمٰن ارشادفرماتےہیں:”صاحبین کامذہب یہ ہےکہ عشرصرف کاشت کارپرہے، اس پرفتوی دینےمیں کوئی حرج نہیں، بلکہ ان ملکوں میں جہاں اجرت نقدی ٹھہری ہوتی ہے،وہاں اسی پرفتوی ہوناچاہیے۔“ (فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ203،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   (2)سال میں ایک سے زیادہ بار فصل پیداہوئی ، توہربار عشردینالازم ہے۔

   سال میں ایک سےزیادہ بارحاصل ہونےوالی فصل پرعشر کےبارےمیں علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ارشادفرماتےہیں:”لو اخرجت الارض مراراوجب في كل مرةلاطلاق النصوص عن قيدالحول ولان العشرفي الخارج حقيقةفيتكرربتكرره“ترجمہ:اگرزمین سےباربارفصل نکلی،توہربار عشرواجب ہے،کیونکہ اس بارےمیں نصوص سال کی قیدسےمطلق ہیں اورحقیقتاً عشرنکلنےوالی چیز پرہوتاہے،تو نکلنےوالی چیزکےتکرار سے وجوب بھی متکررہوگا۔(ردالمحتار،کتاب الزکاۃ،باب العشر،جلد3،صفحہ313،مطبوعہ کوئٹہ)

   (3)زمین کی کل پیداوارپرعشر لازم ہوگا،چاہےاسےگھر میں استعمال کےلیےرکھ لیاجائےیابیچ دیاجائے۔

   بہارشریعت میں ہے : ”جس چیزمیں عشریانصف عشرواجب ہوا ، اس میں کل پیداوار کا عشریانصف عشر لیا جائے گا۔“(بھارشریعت،جلد1،صفحہ918،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم