Ushar Ki Raqam Masjid Ki Tameer Mein Istemal Karne Ka Hukum

عشر کی رقم مسجد کی تعمیر میں استعمال کرنے کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Fsd-8636

تاریخ اجراء:06 جمادی الاولیٰ 1445ھ/21 نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلےکےبارے میں کہ کیامسجد کی تعمیر میں عشر کی رقم لگا سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کی تعمیر میں براہِ راست عشر کی رقم لگانا، جائز نہیں ہے اور اگر کسی نے ایسا کیا، تو عشر بھی ادا نہیں ہوگا، کیونکہ  جو احکام زکوۃ کی ادائیگی کے ہیں ، وہی احکام عشر کی ادائیگی کے بھی ہیں اور زکوۃ و عشر کی ادائیگی کے لیے کسی مستحقِ زکوۃ(شرعی فقیر) کو اس  رقم کا مالک بنانا شرط ہے،لہٰذا  اگر کسی مسجد کوضرورت ہو کہ لوگ اس کی تعمیر وغیرہ میں دلچسپی نہیں رکھتے یا لوگوں کے پاس اتنے  وسائل ہی نہیں کہ وہ اس کو تعمیر کر سکیں ، تو  اس کا طریقہ کار یہ ہے  کہ کسی شرعی فقیر کو بنیتِ عشر رقم کا مالک بنا دیا جائے، پھر وہ فقیر شرعی اس رقم پر قبضہ کر کے  اپنی خوشی سے  مسجد کی   تعمیر و جملہ اخراجات پر  لگا دے، تواب   اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ۔

   عشر کے وہی مصارف ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں ، جیسا کہ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:”(باب المصرف)ای مصرف الزکاۃ و العشر۔۔۔ (ھو فقیر و ھو من لہ ادنی شیء)ای دون نصاب“یعنی زکوٰۃ اور عشر کا ایک مصرف فقیر بھی ہے اور فقیر سے مراد وہ شخص ہے ،جونصاب سے کم مال کا مالک ہو۔ (ملخصاً ،تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد03،صفحہ333،مطبوعہ کوئٹہ)

   امام فخر الدین قاضی خان حسن بن منصور اَوزجندی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:259ھ) لکھتے ہیں :و یصرف العشر الی من یصرف الیہ الزکاۃ“ترجمہ: عشر ہر اس شخص کو دیا جاسکتا ہے جس کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔(فتاوی قاضی خان ، کتاب الزکاۃ، جلد 01، صفحہ 243، مطبوعہ کراچی)

   ادائیگی زکوۃ میں فقیر شرعی کو مالک بنانے کے متعلق ملک العلماءعلامہ کاسانی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:587ھ/1191ء) لکھتے ہیں :وقد امراللہ تعالیٰ الملاک بایتاءالزکوٰۃ لقولہ تعالی ﴿وَاٰتُواالزَّكٰوةَوالایتاء ھو التملیک ولذا سمّی اللہ تعالیٰ الزکوٰۃ صدقۃ بقولہ تعالیٰ﴿اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ﴾والتصدق تملیکترجمہ:اللہ پاک نے مال دار لوگوں کو اپنے اِس فرمان﴿ وَاٰتُوا الزَّكٰوةَکے ذریعے زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم ارشاد فرمایا اور "الایتاء" کا معنی تملیک (یعنی مالک بنانا) ہے، اِسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نےاپنے اس فرمان﴿ اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِمیں زکوٰۃ کو صدقہ کا نام دیااور تصدق (یعنی صدقہ کرنے )میں مالک بنانا ہی پایا جاتا ہے ۔(بدائع الصنائع  ،جلد2،صفحہ454،مطبوعہ کوئٹہ)

   علامہ علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1088ھ/1677ء) لکھتےہیں :یشترط  ان یکون الصرف (تملیکا) لا اباحۃ(لا) یصرف (الی بناء)نحو( مسجد و)لا الی( کفن میت و قضاء دینہ) “یعنی زکوۃ وعشر کی ادائیگی میں یہ شرط ہے  کہ خرچ  بطور تملیک  ہو، بطور اباحت نہ ہو، لہذا کسی عمارت کی تعمیر جیسے مسجد، میت کے کفن اور قرض کی ادائیگی میں خرچ نہیں کر سکتے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار ، جلد 3، صفحہ 341، مطبوعہ  کوئٹہ )

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں :”پھر دینے میں تملیک شرط ہے،جہاں یہ نہیں ،جیسے محتاجوں کو بطورِاباحت اپنے دستر خوان پر بٹھا کر کِھلا دینا یا میّت کے کفن دفن میں لگانا یا مسجد، کنواں ، خانقاہ، مدرسہ، پُل، سرائے وغیرہ بنوانا ،ان سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی۔‘‘(فتاوی رضویہ ، جلد 10،صفحہ 110،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   عشر و زکوۃ کی رقم مسجد وغیرہ میں بطور حیلہ شرعی استعمال کرنے کے متعلق علامہ علاؤ الدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1088ھ/1677ء) لکھتےہیں :ان الحیلۃ ان یتصدق علی الفقیر ثم یامرہ بفعل ھذہ الاشیاءترجمہ:زکوۃ و عشر کی رقم کو ان کاموں میں خرچ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ شرعی فقیر پر صدقہ کرے ، پھر اُسے یہ امور بجا لانے کا حکم دے۔(د ر مختار مع ردالحتار ، جلد 3، صفحہ 343، مطبوعہ کوئٹہ )

   مسجد وغیرہ میں بطور حیلہ صدقاتِ واجبہ استعمال کرنے کے متعلق مفتی محمد وقار الدین رضوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1413ھ/1992ء) لکھتے ہیں :”یہ حیلہ بھی مصارف ِ خیر میں خرچ کرنے  کے لیے مجبوری کی حالت میں کرنا چاہیے کہ جب اس کام کےلیے پیسے حاصل کرنے کا کوئی اور ذریعہ نہ ہو۔“(وقار الفتاوی ، جلد 2،صفحہ 412، مطبوعہ بزم وقارالدین ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم