Tijarat Ki Niyat Se Kharide Gaye Makaan Par Qabze Se Pehle Ki Zakat Lazim Hogi Ya Nahi?

تجارت کی نیت سے خریدے گئے مکان پر قبضے سے پہلے کی زکوٰۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟

مجیب:مولانا نورالمصطفی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:lar:8149

تاریخ اجراء:28صفر المظفر 1440  ھ/07 نومبر 2018 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے بیچنے کی نیت سے ایک مکان خریدا تھا ، مگر قبضہ رہ جانے والی کچھ ادائیگی کے بعد ملنا قرار پایا۔ اس کے تقریباً دو ماہ بعد اکیس ذوالحجہ کو میرا نصاب کا سال پورا ہو گیا۔ پھر بائیس ذوالحجہ کو میں نے باقی پیمنٹ کر کے قبضہ لے لیا۔ اس مکان کی مجھ پر زکوۃ لازم ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں بیان کی گئی صورت میں آپ نے بیچنے کی نیت سے جو مکان خریدا ، جب تک آپ کو اس کا قبضہ نہیں ملا تھا ، اس کی زکوۃ آپ پر واجب نہیں ہوئی تھی، اگرچہ آپ کے نصاب کا سال پورا ہو گیا ،  لیکن جیسے ہی آپ کو اس مکان کا قبضہ مل گیا ، تو قبضے سے پہلے کے دورانیے کی زکوۃ بھی آپ پر فرض ہو گئی۔

     درمختار میں فرضیتِ زکوۃ کی نفی کے بیان میں فرمایا:”و لا فیما اشتراہ لتجارۃ قبل القبض “ یعنی تجارت کی غرض سے خریدی گئی چیز میں قبضے سے پہلے زکاۃ فرض نہیں۔(الدر المختار مع رد المحتار، جلد3، صفحہ215، مطبوعہ کوئٹہ)

     اس کے تحت رد المحتار میں فرمایا: ”أما بعدہ فیزکیہ عما مضی، کما فھمہ  فی البحر من عبارۃ المحیط “ یعنی تاہم اس کے بعد پہلے کی زکاۃ بھی ادا کرے گا۔ جیسا کہ بحرالرائق میں علامہ ابن نجیم مصری محیط کی عبارت سے سمجھے۔ (رد المحتار، جلد3، صفحہ215، مطبوعہ کوئٹہ)

     بہار شریعت میں فرمایا: ”جو مال تجارت کے لیے خریدا اور سال بھر تک اس پر قبضہ نہ کیا ، تو قبضہ کے قبل مشتری پر زکاۃ واجب نہیں اور قبضہ کے بعد اس سال کی بھی زکاۃ واجب ہے۔ “(بهار شریعت، جلد1، حصہ5، صفحہ878، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم