مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-541
تاریخ اجراء: 13ربیع لاول1444 ھ /10اکتوبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تیس من گندم کا عشر یعنی
دسواں حصہ تین من گندم بنے گا۔ یہ مسئلہ ذہن نشین
رہے کہ بعض صورتوں میں زمین کی پیداوار کا عشر یعنی
دسواں حصہ لازم ہوتاہے اور بعض صورتوں میں نصف عشر یعنی بیسواں
حصہ۔ صرف پانی خریدکراستعمال نہ کرنااس بات کی دلیل
نہیں ہے کہ پیداوارکاعشرلازم ہوگایانصف عشر ۔ اس لیے
کہ اگر پانی خریدا نہ بھی جائے ،لیکن کھیتی
کو ڈول یا ٹیوب ویل سے سیراب کیا گیا ہوتب بھی
عشرنہیں بلکہ نصف عشرواجب ہوتاہے، ہاں
اگر بارش یا نہرکے پانی سے کھیت سیراب کیا گیا
ہو تو مکمل عشر واجب ہوگا۔لہٰذا آپ کودرپیش صورت اگر نصف عشر
والی ہوتو اس صورت میں ڈیڑھ من گندم نصف عشرمیں دیاجائے
گااورعشروالی صورت ہے تو تین من گندم دینالازم ہے ۔
بہار
شریعت میں ہے: ”جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی
سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ
واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسےیا ڈول سے ہو، اس میں نصف
عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی
ہو یعنی وہ پانی کسی کی مِلک ہے، اُس سے خرید
کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے اور اگر وہ کھیت کچھ
دنوں مینھ کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور کچھ دنوں ڈول
چر سے سے تو اگر اکثر مینھ کے پانی سے کام لیا جاتا ہے اور کبھی
کبھی ڈول چرسے سے تو عشر واجب ہے، ورنہ نصف عشر۔(بہار
شریعت،جلد1،صفحہ917،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟