مجیب: مولانا محمد نوید
چشتی عطاری
فتوی نمبر:WAT-2594
تاریخ اجراء: 15رمضان المبارک1445 ھ/26مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا سید کو حیلہ کرکے زکوۃ
دے سکتےہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر
کوئی سید صاحب مالی طورپر مشکلات کا شکار ہوں یا
انہیں مالی معاونت کی
حاجت ہوتو صاحب حیثیت افرا د کو چاہیےکہ زکوۃ وغیرہ
صدقات واجبہ کےعلاوہ اپنے نفلی صدقات و عطیات سے سید زادے
کی مالی مدد کریں ۔اگر کسی جگہ صدقات واجبہ مثلا
زکوۃ وغیرہ کے علاوہ سید زادے کی مدد نہیں
ہوسکتی توایسی صورت میں سید زادے کو زکوۃ
کی رقم شرعی حیلہ کرکے
دےسکتےہیں ۔
سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ اسی حوالے سے ایک سوال کے
جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:’’متوسط حال والے اگر مصارف مستحبہ
کی وسعت نہیں دیکھتے تو
بحمدا ﷲ وُہ تدبیر ممکن ہے کہ زکوٰۃ کی
زکوٰۃ ادا ہو اور خدمتِ سادات بھی بجا ہو یعنی
کسی مسلمان مصرفِ زکوٰۃ معتمد علیہ کو کہ اس کی بات
سے نہ پھرے، مالِ زکوٰۃ سے کچھ روپے بہ نیتِ زکوٰۃ
دے کر مالک کردے ، پھر اس سے کہے تم اپنے طرف سے فلاں سیّد کی نذر کر
دو اس میں دونو ں مقصود حاصل ہو جائیں گے کہ زکوٰۃ تو اس
فقیر کو گئی اوریہ جو سیّد نے پایا نذرانہ
تھا، اس کا فرض ادا ہوگیا اور خدمتِ
سیّد کا کامل ثواب اسے اور فقیر دونوں کو ملا۔“(فتاوٰی رضویہ،ج10،ص106،105،رضافاؤنڈیشن،
لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟