Soutelay Walid Ko Zakat Dena Kaisa ?

سوتیلے والدکوزکاۃ دیناکیسا ہے ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-998

تاریخ اجراء:       23محرم الحرام1444 ھ/22اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سوتیلے والد (یعنی والدہ کی دوسری شادی ہوئی ہے، تو ان کے شوہر) کو اپنی زکوۃ دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوتیلے والد کواپنی  زکوۃ دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ وہ شرعی فقیراور غیر ہاشمی ہو۔

   نوٹ: شرعی فقیر سے مراد وہ شخص ہے: جس کے پاس حاجتِ اصلیہ اورقرض سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی یااتنی چاندی کی قیمت برابرحاجت اصلیہ اورقرض سے زائدکوئی دوسرامال (سونا،روپیہ پیسہ، پرائز بانڈ، مالِ تجارت،یاکسی قسم کا سامان  ) نہ ہو ۔

   اورہاشمی سے مُراد: حضرت علی و جعفر و عقیل اور حضرت عباس و حارث بن عبدالمطلب کی اولادیں ہیں۔نیزیاد رہے! عباسی، اعوان اور علوی کا شمار بھی بنو ہاشم میں سے ہوتا ہے، لہذا انہیں بھی زکوۃ نہیں دے سکتے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم