Sona Aur Emergency Ke Liye Rakhi Hui Naqad Raqam Par Zakat Ka Hukum

سونا اور ایمرجنسی کے لئے نقد رقم رکھی ہوئی ہو، تو اس پر زکوٰۃ ہوگی یا نہیں

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-894

تاریخ اجراء: 16رمضان المبارک1444 ھ/07اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سونا تو تقریباً ہر گھر میں ہوتا ہی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ نقد رقم بھی دس، بیس ہزارایمر جنسی کے لئے رکھی ہوئی ہوتی ہے،  اب یہ کنڈیشن اگر کسی گھرکی ہے ، تو یہ چیزیں حاجت اصلیہ میں شمار ہوں گی یا ان کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سونا اور ایمرجنسی کیلئے رکھا ہوا کیش  حاجتِ اصلیہ میں شمار نہیں ہوتا ،لہٰذا اگر ان دونوں کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی رقم  کے برابر ہو تو زکوٰۃ لازم ہوگی۔

یاد رہے! زکوٰۃ گھر یا فیملی پر نہیں ہوتی ، فرد  پر ہوتی ہے اور ہر فرد کی ملکیت علیحدہ علیحدہ شمار کی جاتی ہے ،ایک ہی گھر میں چار افراد ہیں اور ہر ایک کی ملکیت میں تھوڑا تھوڑا سونا ہے جو قابل نصاب نہیں ہے مگر سب کو ملائیں تو نصاب بن جائے گا ،تو ایسی صورت میں زکوٰۃ نہیں  ہوگی۔ دیکھا یہ جائے گا کہ کسی ایک انسان کی ملکیت میں مالِ زکوٰۃ میں سے کیا ہے اور کتنا ہے، اسی کے حساب سے اس فرد پر زکوٰۃ لازم ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم