Solar Par Chalne Wali Tube Well Se Sairaab Ki Gai Zameen Par Ushr?

سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے سیراب کی گئی زمین پر عشر ہوگا یا نصف عشر؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:har 5364

تاریخ اجراء:16 شوال المکرم 1440ھ/20جون2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس زمین کی آبپاشی ، سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے کی گئی ہو ، اس پر مکمل عشر واجب ہوگا یا نصف؟ اس کی وضاحت فرمادیں  ۔

سائل :محمد منصور عطاری(چکوال ،پنجاب )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس زمین کو سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے پانی دے کر سیراب کیا گیا، اس پر نصف عشر واجب ہے ، کیونکہ مکمل یا نصف عشر، ہونے کا مدار اس بات پر ہے کہ زمین کی آبپاشی بارش یا نہری پانی سے ہوئی یا آلات سے پانی حاصل کرکے زمین کی آبپاشی کی  گئی ؟ اگر  زمین کی آبپاشی بارش یا نہری پانی سے  کی گئی ، تو اس صورت میں مکمل عشراوراگر  آلات مثلاً ڈول، چرسا، یا فی زمانہ ٹیوب ویل کے ذریعے پانی حاصل کرکے اس سے زمین کی آبپاشی کی گئی تو اس صورت میں نصف عشر واجب ہوگا۔صورت مسئولہ میں بھی چونکہ زمین  کی آبپاشی ،آلات سے حاصل کردہ پانی سے ہوئی  کہ سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل بھی آلات میں شامل ہے، اس سے خارج نہیں ، لہٰذا جس زمین کی آبپاشی، سولر ٹیوب ویل سے کی  گئی ،اس پر بھی نصف عشر واجب ہے۔

متن کنز الدقائق میں ہے :” و(یجب )نصفہ فی مسقی غرب و دالیۃ “ اور جس زمین کی آبپاشی، چر سےاور ڈول  سے کی گئی ،اس میں نصف عشر واجب ہے۔

(کنز الدقائق،صفحہ 67، مطبوعہ  مکتبہ ضیائیہ، راولپنڈی )

    متن کی مذکورہ عبارت کے تحت بحر الرائق میں ہے :”ای ویجب نصف العشر فیما سقی بآلۃ للحدیث “ یعنی جس زمین کی آبپاشی  کسی آلہ سے کی گئی ،اس میں بحکم حدیث نصف عشر واجب ہے۔                      

(بحر الرائق،جلد 2،صفحہ416،مطبوعہ کوئٹہ)

    بہار شریعت میں ہے :”جو کھیت بارش  یا نہر ،نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے ، اس میں عشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چر سے یا ڈول سے ہو ،اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی ملک ہے، اس سے خرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے۔“

(بہار شریعت،جلد1، صفحہ 917، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

    نیز آلات سے آبپاشی کی صورت میں نصف عشر،واجب ہونے کی علت فقہائے کرام نے یہ بیان فرمائی کہ بارش اور نہری پانی کے بمقابلہ اس میں مؤنۃ و مشقت زیادہ ہے۔ صورت مسئولہ میں بھی یہ علت متحقق ہے ، کیونکہ سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل میں بھی بارش اور نہری پانی کے بمقابلہ مشقت و مونۃ زیادہ ہے۔مثلاً ایک شخص نے محض بارش یا نہری پانی سے آبپاشی کی ، جبکہ دوسرے نے پانی حاصل کرنے کے لئے کثیر رقم خرچ کرکے  سولر خریدا،پھر ماہرین کو اجرت دے کر اس کی فٹنگ کروائی، ظاہر ہے کہ بارش اور نہری پانی سے سیراب کرنے والوں کے بمقابلہ اس نے زیادہ مشقت برداشت کی اور اس کے اخرجات بھی زیادہ ہوئے ، لہٰذا ڈول ، چرسا اوربجلی پر چلنے والی ٹیوب ویل کی طرح سولر پر چلنے والی ٹیوب ویل سے آبپاشی کی گئی زمین پربھی  نصف عشر واجب ہوگا۔

    متن تنویر الابصار اورشرح درمختار میں ہے :” (و)یجب(نصفہ فی مسقی غرب)ای دلو کبیر (ودالیۃ)ای دولاب لکثرۃ المونۃ “ اور جس زمین کی آبپاشی،بڑے ڈول اور دالیہ(یعنی وہ ڈول کہ جسے جانور کھینچتے ہیں، اس )سے کی گئی ہو ،اس میں کثرت مؤنۃ کی وجہ سے نصف عشر واجب ہے۔

(متن تنویرو شرح  در مع ردالمحتار، جلد 3، صفحہ 316، مطبوعہ کوئٹہ )

    علامہ محقق ابن عابدین الشامی علیہ الرحمۃ (لکثرۃ المونۃ)کے تحت فرماتے ہیں:” علۃ لوجوب نصف العشر فیما ذکر“یہ مذکورہ صورتوں میں  نصف عشر واجب ہونے کی علت ہے۔

(ردالمحتار،جلد3، صفحہ 316، مطبوعہ کوئٹہ )

    تبیین الحقائق میں ہے :”وانما یجب فیہ نصف العشر لما روینا ولان المؤنۃ تکثر  فیہ و تقل فیما سقی سیحا او سقتہ السماء “اورہم نے جو  روایت ذکر کی ہے ،اس کی وجہ سے ان صورتوں میں نصف عشر واجب ہوگا اور اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں مؤنۃ زیادہ ہے اور نہر یا بارش کے پانی سے جسے سیراب کیاگیا ، اس میں کم ہے۔(تبیین الحقائق،جلد 2، صفحہ 106، مطبوعہ لاھور )                                                                                                                                                                                                                  

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم