مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-1242
تاریخ اجراء: 28جمادی الاول1445 ھ/13دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو سامان مثلا ٹی
وی اور ایل ای ڈی
،فریج وغیرہ ، کاروبار کے لیے نہیں خریدے ان پر زکو
ۃ نہیں ہے۔
بہارِ شریعت میں ہے:”سونے چاندی میں
مطلقاً زکوۃ واجب ہے جب کہ بقدرِ نصاب ہوں اگرچہ دفن کر کے رکھے ہوں ، تجارت
کرے یا نہ کرے اور ان کے علاوہ باقی چیزوں پر زکوٰۃ
اس وقت واجب ہے کہ تجارت کی نیت ہو یا چرائی پر چھوٹے
جانور۔“(بہارِ شریعت،
جلد1، صفحہ 882، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟