مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر:Web-86
تاریخ اجراء: 04جمادی الاولیٰ
1442 ھ/09 دسمبر 2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بیوی کے صاحب ِ نصاب ہونے سے شوہر، غنی
شمار نہیں ہوگا۔ لہذاجو شخص خودصاحب ِ نصاب نہیں
یعنی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی
قیمت کے برابر پیسےیا اتنی مالیت کا سونا
چاندی یااتنی ہی مالیت کاحاجت اصلیہ سے زائد
سامان نہ ہو اورنہ ہی وہ ہاشمی ہو، تو ایسے شخص کو زکوۃ
دے سکتے ہیں اگرچہ اس کی بیوی صاحب ِ نصاب
ہو۔لیکن یہ بات ذہن میں رہےکہ زوجہ اپنی زکوۃ
اپنے شوہر کو نہیں دے سکتی ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟