Sahib e Nisab Shaks Ke Bete Ko Zakat Dena Kaisa ?

مالدار باپ کے بیٹے کوزکاۃ دینا

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1039

تاریخ اجراء:       05صفرالمظفر1444 ھ/02ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   باپ صاحب نصاب ہے لیکن بیٹا صاحب نصاب نہیں ہے اور بالغ ہے ، تو کیا اس بیٹے کو زکوۃ دے سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   باپ ہاشمی یا سید نہ ہو اور صاحبِ نصاب ہو اور اس کا بالغ بیٹا صاحب نصاب نہ ہو ، تو اس بالغ بیٹے کو زکوۃ دے سکتے ہیں ۔ بدائع الصنائع میں ہے” أما ولد الغني فإن كان صغيرا لم يجز الدفع إليه وإن كان فقيرا لا مال له؛ لأن الولد الصغير يعد غنيا بغنى أبيه وإن كان كبيرا فقيرا يجوز؛ لأنه لا يعد غنيا بمال أبيه فكان كا لأ جنبي ترجمہ: غنی کی اولا دا گر نا بالغ ہوتو اس کوز کوٰۃ دینا جائز نہیں، اگر چہ وہ فقیر ہی کیوں نہ ہو کیونکہ نا بالغ اپنے باپ کے غنی ہونے کی وجہ سے غنی شمار ہوگا اور اگر بالغ اولا دفقیر شرعی ہوتو اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں کیونکہ اس کو اپنے باپ کی مالداری کی وجہ سے غنی شمار نہیں کیا جا تا بلکہ یہ اجنبی کی طرح ہوتا ہے۔)بدائع الصنائع،کتاب الزکاۃ،فصل فی رکن الزکاۃ،ج 2،ص 47،دار الکتب العلمیۃ،بیروت(

   بہار شریعت میں ہے” غنی مرد کے نابالغ بچّے کو بھی نہیں دے سکتے اور غنی کی بالغ اولاد کو دے سکتے ہیں جب کہ فقیر ہوں۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 929،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم