مجیب: ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-500
تاریخ اجراء: 17محرم الحرام1444
ھ /16اگست2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صاحبِ نصاب شخص کی بالغ اولاد اگر شرعی فقیر ہو تو اسے
زکوٰۃ دی جاسکتی ہے البتہ صاحب نصاب کی نابالغ
اولاد کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی ۔
فتاوٰی
عالمگیری میں ہے : ”ولا يجوز دفعها
إلى ولد الغني الصغير كذا في التبيين۔ ولو كان كبيرا فقيرا جاز“ یعنی غنی کے نابالغ بچوں کو
زکوٰۃ دینا شرعاً جائز نہیں، جیسا کہ
تبیین میں مذکور ہے۔ اور اگر وہ بالغ اولاد ہو اور
فقیر ہو تو اس صورت میں انہیں زکوٰۃ دینا
شرعاً جائز ہے ۔(فتاویٰ عالمگیری،
کتاب الصوم،جلد 01، صفحہ 189، مطبوعہ: پشاور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟