Sahib e Nisab Ki Biwi Ko Zakat Dene Ka Hukum

صاحب نصاب کی بیوی کوزکاۃ دینا

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1018

تاریخ اجراء:       28محرم الحرام1444 ھ/27اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شوہر بیوی ساتھ ہی رہتے ہیں اور شوہر صاحب نصاب ہے لیکن بیوی نہیں ہے تو کیا بیوی زکوۃ لے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگربیوی مستحق زکوۃ ہو(یعنی ہاشمیہ نہ ہواورحاجت اصلیہ اورقرض سے زائدساڑھے باون تولہ چاندی یااس کی قیمت کےبرابرکسی قسم کے مال کی مالکہ نہ ہو)تووہ زکاۃ لے سکتی ہے ،اگرچہ اس کاشوہرصاحب نصاب ہو۔کیونکہ دنیاوی اعتبارسے عورت اورشوہرکامعاملہ کتناہی ایک ہو لیکن شرعی اعتبارسے دونوں  کاعلیحدہ علیحدہ اعتبارہے ۔فتاوی عالمگیری میں ہے " ويدفع إلى امرأة غني إذا كانت فقيرة"ترجمہ:اورغنی کی بیوی کوزکاۃ دے سکتاہے جبکہ عورت فقیرہ ہو ( نصاب کی مالکہ نہ ہو ) ۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الزکاۃ،ج01،ص189،دارالفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم