مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1394
تاریخ اجراء: 04رجب المرجب1445 ھ/16جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں پہلے سے صاحبِ نصاب
ہوں اور نصاب کا سال رجب کی پہلی تاریخ کو پورا ہوتا ہے ، میں
نے ایک کمیٹی ڈالی ہوئی ہے ، جس کی دو قسطیں یعنی تیس ہزار روپے ادا
کرچکا ہوں ، تیسرے مہینے میری 285000 روپے کی کمیٹی
نکل آئی ۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ مجھے اس ملنے والی پوری رقم پر زکوٰۃ دینی
ہوگی یا صرف تیس ہزار پر زکوٰۃ ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں اگرچہ
آپ کو دو لاکھ پچاسی ہزار روپے مل چکے ہیں، لیکن چونکہ
کمیٹی کی بقیہ اقساط آپ پر قرض ہیں
لہٰذا ان بقیہ اقساط کو اپنے
مجموعی مال میں سے مائنس کریں گے،اگر ان اقساط کو مائنس کرنے کے بعد مجموعی
مال نصاب کے برابر ہو، تو سال گزرنے کے دن آپ پر زکوۃ فرض ہوگی ور نہ نہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟