مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1567
تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1444 ھ/08اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص مالک ِنصاب ہے اگر درمیان
سال میں کچھ اور مال اُسی جنس کا حاصل کیا تو اِس نئے مال کا
جُدا سال نہیں، بلکہ پہلے مال کا ختمِ سال اِس کے لیے بھی سالِ
تمام ہے، اگرچہ سالِ تمام سے ایک ہی منٹ پہلے حاصل کیا ہو، خواہ
وہ مال اُس کے پہلے مال سے حاصل ہوا یا میراث وہبہ یا اور کسی
جائز ذریعہ سے ملا ہو۔
اس سلسلے میں سونا ،چاندی،کرنسی
نوٹ ، سامانِ تجارت ایک ہی جنس شمار ہوں گے ۔ لہذا دریافت
کردہ صورت میں دوران سال جو رقم حاصل ہوگی وہ پچھلے نصاب کےساتھ شامل
کی جائےگی اور سال پورا ہونے
پر جتنی رقم موجود ہوگی ، شرائط کے مطابق اس کل رقم پر زکوۃ لازم ہوگی اور
جو استعمال کرلی اس پر زکاۃ نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟