Qiston Me Zakat Dene Ka Hukum

قسطوں میں زکوٰۃ دینے کا حکم

مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد رضا عطاری مدنی  

فتوی نمبر:Web-107

تاریخ اجراء: 03 جمادی الثانی 1443 ھ  /07 جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کیا میں دو یا اس سے زیادہ قسطوں میں زکوۃ دے سکتا ہوں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جب اموال زکوۃپر  سال پورا ہوجائے توفی  الفورمکمل  زکوۃ  کی ادئیگی فرض  ہے،کل یا بعض زکوۃکی ادئیگی میں تاخیر کرنا، جائزنہیں ۔ہاں اگر  سال مکمل نہیں ہوااور آپ  تھوڑی تھوڑی کرکے ایڈوانس زکوۃاداکرنا چاہتے ہیں تو ایساکرنا،جائز ہے البتہ جب سال مکمل ہوجائے تواس وقت حساب لگائیں ، جتنی زکوۃ بنتی تھی  اگراتنی ہی اداکردی ہے توٹھیک ورنہ جتنی  باقی  ہے اسے بلاتاخیرفوراً ادا کردیں۔

    بہار شریعت میں ہے:” مالکِ نصاب پیشتر سے چند سال کی بھی زکاۃ دے سکتا ہے، لہٰذا مناسب ہے کہ تھوڑا تھوڑا زکاۃ میں دیتا رہے،ختمِ سال پر حساب کرے،اگر زکاۃ پوری ہوگئی ، فبِہا اور کچھ کمی ہو ، تو اب فوراً دے دے،تاخیر جائزنہیں ، نہ اس کی اجازت کہ اب تھوڑا تھوڑا کر کے ادا کرے، بلکہ جو کچھ باقی ہے ، کُل فوراً ادا کر دے اور زیادہ دے دیا ہے ، تو سالِ آئندہ میں مُجرا کر دے۔“(بھار شریعت،ج1،ص891،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم