Partnership Ke Karobar Mein Zakat Ka Hukum

پارٹنرشپ کے کاروبار میں زکوة کا حکم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2510

تاریخ اجراء: 18شعبان المعظم1445 ھ/29فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا پارٹنرشپ پر کاروبارکرنے کی صورت میں بھی زکوة دینا ہوتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! پارٹنرشپ پر کاروباکرنے کی صورت میں بھی زکوة لازم ہوتی ہے ،جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر  اس کا اپنا حصہ خود یا دیگر اموالِ زکوۃ کے ساتھ  مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر زکوۃ لازم ہوتی ہے جبکہ زکوۃکی دیگر شرائط پائی جائیں۔ لیکن  مال شرکت کی زکوۃمالک خود ادا کرے گا یا اس  کی اجازت سے اس  کا شریک ۔اگر شریک نے مالک کی اجازت کے بغیراس  کے حصے کی زکوۃ ادا کرد ی تومالک کی زکوۃ ادانہ ہوگی اور  شریک پر تاوان لازم ہو گا۔

   حاشیۃ الطحطاوی علی الدر میں ہے: ”لأن الإذن بينهما انما کان في التجارة والزكاة ليست منها ولأن أداء الزكاة من شرطه النية، وعند عدم الإذن لا نية له فلا تسقط عنه لعدمها“ ترجمہ: (بلااجازت شریک کے حصے کی زکوۃ نہیں دےسکتا) اس لئے کہ اس کی طرف سے اجازت صرف تجارت کی ہے، زکوۃ کی نہیں نیز اس لئے کہ ادائےزکوۃ کی ایک شرط نیت ہے تو اگر اجازت نہ ہوگی تو نیت بھی نہ ہوگی اور نیت نہ ہو تو زکوۃ ہی ساقط نہ ہوگی۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی الدر، جلد06، صفحہ576، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” شریک کو یہ اختیار نہیں کہ بغیر اسکی اجازت کے اسکی طرف سے زکاۃادا کرے اگر زکاۃ دیگا تاوان دینا پڑے گا اور زکاۃ ادا نہ ہو گی۔(بہار شریعت،ج 2،حصہ 10،ص 514،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم