Parindon Ki Breeding Ke Kaam Par Zakat Ka Hukum

پرندوں کی بریڈنگ کے کام  پر زکوٰۃ کا حکم؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے  بارے میں کہ میں نے گھر میں طوطے وغیرہ پرندے رکھے ہوئے ہیں  میں ان کے بچے نکلواکر وہ بچے آگے فروخت کرتا ہوں۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ کیا ان پر زکوٰۃ لازم ہے؟ اگر لازم ہے تو کتنی؟ یونہی اگر کسی کے پاس مثلاً مویشی ہوں تو   ان سے ہونے والے بچوں پر زکوٰۃ ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں پرندوں کے جو  بچے انڈوں سے نکالے گئے ہیں یا کوئی جانور مثلاً گائے رکھی ہوئی ہے اور اس سے بچہ پیدا ہوا تو ان بچوں کو مالِ تجارت نہیں کہا جائے گا کیونکہ ان کو خریدا نہیں گیا بلکہ آپ نے پرندہ یا گائے بکری خریدی تھی اور اس سے بچے پید اہوئے جبکہ مالِ تجارت  اس مال  کو کہتے ہیں جسے خریدتے وقت ہی اسے بیچنے کی نیت ہو  اور پوچھی گئی صورت میں جس پرندے یا جانور کو خریدا اسے نہیں بیچا جارہا بلکہ اس سے حاصل ہونے والے انڈوں یا بچوں کو بیچا جارہا ہے لہٰذا ان پر زکوٰۃ نہیں۔ اسی طرح جن پرندوں یا جانوروں  سے یہ انڈے بچے حاصل ہوئے ان پر بھی زکوٰۃ نہیں کیونکہ انہیں بھی  بیچنے کی نیت سے نہیں خریدا گیا۔

   نوٹ : تفصیل کے لئے فتاویٰ اہلسنت کتاب الزکوٰۃ صفحہ 583 پر موجود  فتویٰ ملاحظہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم