Nisab Par Saal Pura Hone Se Pehle 4 Tola Sona Kharida To Iski Zakat Ka Hukum

نصاب پر سال پورا ہونے سے کچھ ماہ پہلے چار تولہ سونا خریدا اس کی زکوۃ کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1520

تاریخ اجراء: 13رجب المرجب1445 ھ/25جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں پہلے سے صاحبِ نصاب ہوں اور ہر سال شعبان میں زکوۃ نکالتا ہوں، تقریباً پانچ ماہ پہلے میں نے چار تولے سونا بھی خریدا تھا، معلوم یہ کرنا ہے کہ ابھی شعبان میں جب میں زکوۃ ادا کروں گا تو کیا اس سونے کی زکوۃ بھی نکالنی ہوگی یا اس کی زکوۃ اگلے سال نکلے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جبکہ آپ پہلے سے صاحب نصاب ہیں تو یہ سونابھی آپ کے دیگراموال زکوۃ میں شامل ہوجائے گااور نصاب پر سال مکمل ہونے پر اس سونے کی بھی زکوۃ دینی ہوگی ، خاص اس سونے پر الگ سے سال گزرناشرط نہیں ۔

   اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں فتاوی اہلسنت میں ہے:”اگر سونا یا چاندی یا ان کی قیمت کے برابر پہلے سے نصاب کی مقدار موجود تھی اور بعد میں یہ سونا لیا ، تو اگر پہلے والے سونے یا چاندی یا ان کی قیمت پر سال گزر گیا ہے تو اس سابقہ پر سال گزرنا اس نئے سونے پر بھی سال گزرنا قرار پائے گا اور کُل پر زکوٰۃ ہوگی۔“(فتاوی اہلسنت، کتاب الزکوٰۃ، صفحہ 145، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم