Nawasi Ki Aulaad Ko Zakat Dena Kaisa Hai ?

نواسی کی اولادکوزکاۃ دینا کیسا ہے ؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1028

تاریخ اجراء:       02صفرالمظفر1444 ھ/30اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیااپنی  نواسی کے بچوں کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنی اصل کو(جن کی اولادمیں  یہ ہے،خواہ کتنی ہی دورکاواسطہ ہو)اوراپنی فرع کو(جواس کی اولادمیں ہیں ،خواہ کتنے ہی دورکاواسطہ ہو،انہیں)اپنی زکاۃ نہیں دے سکتے ۔  لہذا بیٹا، بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی اور ان کی اولاد،دراولاد کو زکوۃ نہیں دے سکتے۔

   بہارشریعت میں ہے"اپنی اصل یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی وغیرہم جن کی اولاد میں یہ ہے اور اپنی اولاد بیٹا بیٹی، پوتا پوتی، نواسا نواسی وغیرہم کو زکاۃ نہیں دے سکتا۔ یوہیں صدقہ فطر و نذر و کفّارہ بھی انھیں نہیں دے سکتا۔ رہا صدقہ نفل وہ دے سکتا ہے بلکہ بہتر ہے۔"(بہارشریعت،ج01،حصہ05،ص928،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم