مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2345
تاریخ اجراء: 20جمادی الثانی1445
ھ/03جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زکوة کے واجب ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط
ہے،نابالغ اگر صاحب نصاب ہو تب بھی
نابالغ ہونے کی وجہ سے اُس پر زکوۃ
فرض نہیں ہوگی ،اور نہ ہی اس کے ولی (سرپرست )پر اس کی
طرف سے زکوۃ کی ادائیگی
واجب ہوگی ۔
چنانچہ بہارِ شریعت میں ہے”نابالغ پر زکوۃ
واجب نہیں ۔"(بہار شریعت،جلد01، صفحہ 875،مکتبۃ المدینہ،کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟