Na Baligh Ke Account Mein Mojood Maal Ki Zakat Ka Hukum

نابالغ کے اکاونٹ میں موجود مال کی زکوۃ کا حکم

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1559

تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1444 ھ/14اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نابالغ بچوں کے اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں یا ان کا گولڈ، اس پر زکوۃ ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر سونا یا پیسے وغیرہ بچوں کی ملک نہ ہو بلکہ کسی بڑے کی ملک ہو ، تو جس کی ملکیت ہو ، زکوٰۃ کی شرائط پائی جانے کی صورت میں اس سونے اور رقم کی زکوٰۃ اس پر لازم ہو گی ، اگرچہ اسے بچوں کے نام پر رکھا ہوا ہو اور استعمال نہ کرتے ہوں اور یہ ارادہ ہو کہ اپنے بچوں کو دے دیں گے۔

   البتہ !اگر سونا یا چاندی یا رقم وغیرہ کو شرعی طریقے کے مطابق بچوں کی ملکیت کر دیا ، تو جب تک وہ بچے بالغ نہ ہو جائیں ، اس وقت تک اس کی زکوۃ کسی پر فرض نہیں ہو گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم