مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-708
تاریخ اجراء: 29ربیع الثانی 1444 ھ/25نومبر 2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
مسجد و مدرسہ میں جمع ہونے والا فنڈ اگر نصاب کو پہنچ جائے ،
تو کیا اس فنڈ کی زکاۃ ادا کرنی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ
بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
مسجد یامدرسے وغیرہ وقف کافنڈ
اگرچہ نصاب تک پہنچ چکاہواس پر زکٰوۃ
لازم نہیں ہوتی ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟