Malik e Nisab Kafir Musalman Hua Tu Zakat Ke Liye Saal Ka Itibar Kab Se Hoga ?

مالک نصاب کافرمسلمان ہوا تو زکوۃ کے لئے سال کا اعتبار کب سے ہوگا ؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-879

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1444 ھ  /22مارچ2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی عورت پہلے کافر تھی پھر اللہ پاک کی توفیق سے مسلمان ہوئیں اور نصاب کی مالکہ بھی ہیں، تو نصاب کے سال کا اعتبار کب سے ہوگا جس دن مسلمان ہوئی اس د ن سے یا  جس نصاب کی مالک ہوئی اس دن سے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اسلام قبول کرنے سے پہلے صاحب نصاب تھیں، تو پھر ان کے مال پر سال کا آغاز ان کے قبولِ اسلام والے دن سے ہوگا، کیونکہ زکوٰۃ کا حکم اسی دن سے ہے اس سے پہلے جو وہ صاحب نصاب تھیں اس کا اعتبار نہیں۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ’’زکوۃ واجب ہونے کے لیے چند شرطیں ہیں:   (۱) مسلمان ہونا۔      کافر پر زکوۃ واجب نہیں ، یعنی اگر کوئی کافر مسلمان ہوا تو اُسے یہ  حکم نہیں دیا جائے گا کہ زمانہ کفر کی زکوۃ ادا کرے۔‘‘ (ملتقط از بہارِ شریعت، حصہ 5، صفحہ 875، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم