Maal e Tijarat Hai Lekin Zakat Dene Ke Liye Paise Nahi To Zakat Ka Hukum

مالِ تجارت موجود ہے لیکن زکوۃ ادا کرنے کے لئے رقم موجود نہیں تو حکم

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1552

تاریخ اجراء: 07رمضان المبارک1445 ھ/18مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے بھائی کا بزنس ہے جس میں وہ کاریں خریدتے اور بیچتے ہیں، ابھی ان کے پاس بیچنے کے لئے کاریں موجود ہیں ، حالات ایسے ہیں کہ جتنی رقم بھی موجود ہے وہ جلد ہی خرچ ہوجائے گی ، ایسی صورتحال میں سال پورا ہونے کی صورت میں کیا ان پر زکوٰۃ فرض ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ گاڑیاں مالِ تجارت  میں شامل ہیں۔لہٰذا جو بھی گاڑیاں بیچنے کے لئے ان کی اپنی ملکیت میں موجود ہیں تو شرائطِ زکوۃ کی موجودگی میں ان تمام گاڑیوں کی مارکیٹ ویلیو کا حساب  لگاکر ان کی زکوۃ ادا کرنا ہوگی، اگر سال مکمل ہوچکا ہے اور فی الحال قبضے میں رقم نہیں ہے تو کسی سے قرض لے کر یا کوئی سامان بیچ کر زکوۃ ادا کی جائے، تاخیر کرنا ، جائز نہیں ہے۔   

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم