Kya Karobar Mein Invest Kiye Hue Paise Par Zakat Hoti Hai ?

کیا کاروبار میں انویسٹ کیے ہوئے پیسوں پر زکوۃ ہوتی ہے ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2560

تاریخ اجراء: 04رمضان المبارک1445 ھ/15مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کاروبار میں انویسٹ کیے ہوئے پیسوں پر زکوۃ ہوتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جی ہاں ! کاروبار میں انویسٹ  کی ہوئی رقم پر   زکوۃ لازم ہوتی ہے،  جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ  کاروبار کی رقم خود یا دیگر اموالِ زکوۃ  کے ساتھ مل کر  اگر نصاب کو پہنچ جائے  تو  سال مکمل ہونے پر اصل رقم اور نفع دونوں کے مجموعہ پر زکوۃ لازم  ہو گی۔

      فتاوی رضویہ میں ہے”مالِ تجارت جب تک خود یا دوسرے مالِ زکوٰۃ سے مل کر قدرِ نصاب اور حاجتِ اصلیہ مثل دَین زکوٰۃ وغیرہ سے فاضل رہے گا ،ہر سال اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔(فتاوی رضویہ،ج 10،ص 155،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

      فتاوی رضویہ میں ہے”تجارت کی نہ لاگت پر زکوٰۃ ہے نہ صرف منافع پر،بلکہ سالِ تمام کے وقت جو زرِ منافع ہے اور باقی مالِ تجارت کی جو قیمت اس وقت بازار کے بھاؤ سے ہے ،اس پر زکوٰۃ ہے۔  (فتاوی رضویہ،ج 10،ص 158،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم