Kiraye Par Diya Hua Makan Dedh Tola Sona Aur Kuch Cash Raqam Ho To Zakat Ka Hukum

کرائے پر دیا ہوا مکان، ڈیڑھ تولہ سونا اور کچھ کیش رقم، ان پر زکوۃ کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1547

تاریخ اجراء: 05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میراایک مکان ہے جس کا مجھے کرایہ ملتاہے ،تقریبا ًڈیڑھ تولہ سونا ہے اور کچھ نقد رقم ہے ۔رقم اورسونےپر تو زکوٰۃ ہوگی ،لیکن کیامکان پر بھی زکوٰۃ ہوگی  جبکہ وہ بیچنے کی غرض سے نہیں لیا گیا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کے مطابق اس مکان پر زکوۃ واجب نہیں ہے،  البتہ اس کے کرائے کی رقم خود یا دیگر اموالِ زکوۃ کےساتھ مل کر نصاب کو پہنچ رہی  ہو اور ان اموال پر سال گزر جائے اور دیگر شرائطِ زکوۃ بھی پائی جائیں، تو کرائے کی رقم پر  زکوۃ فرض  ہوگی۔اور اگر کرایہ خرچ ہوجاتا ہے تو اس پر بھی زکوۃ نہیں ہوگی۔

   فتاویٰ ہندیہ میں ہے:’’و لو اشتری قدوراً من صفر یمسکھا و یؤاجرھا لا تجب فیھا الزکاۃ کما لا تجب فی بیوت الغلۃ“ یعنی اگر پیتل کی دیگ خریدی اسے رکھے گا اور کرائے پر دے گا (تو) اس میں زکوۃ واجب نہیں جیسا کہ کرائے کے گھروں میں واجب نہیں۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ180،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’(کرائے کے)مکانات پر زکوٰۃ نہیں، اگرچہ پچاس کروڑ کے ہوں، کرایہ سے جو سال تمام پر پس انداز ہو گا اس پر زکوٰۃ آئے گی، اگر خود یا اور مال سے مل کر قدرِ نصاب ہو۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد10، صفحہ161، رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم