Kapron Ke Zariye Zakat Ki Adaigi

کپڑوں کے ذریعے زکوۃ کی ادائیگی

مجیب: ابو رجا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-938

تاریخ اجراء:       02محرم الحرام1443 ھ/20اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی خاتون کے پاس سونے کا نصاب تو ہو مگر زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے فی الوقت نقد رقم کی وسعت نہ ہو، تو کیا وہ اپنے استعمال شدہ ملبوسات کی  بازار سے قیمت لگوا کر زکوٰۃ کی واجب الادا رقم کے مطابق ان ملبوسات کو نقد رقم کے متبادل کے طور پر مستحقینِ زکوٰۃ کو دے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ،اگر آپ رقم کی بجائے کپڑے زکوۃ کے طور پر فقیروں کو دیں تو ،ان کپڑوں کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق زکوۃ ادا ہوجائے  گی۔فتاوی رضویہ میں ہے "زکوٰۃ میں روپے وغیرہ کے عوض بازار کے بھاؤ سے اس قیمت کا غلّہ مکا وغیرہ محتاج کو دے کر بہ نیت زکوٰۃ مالک کردینا جائز و کافی ہے ، زکوٰۃ ادا ہوجائیگی ، جس قدر چیز محتاج کی مِلک میں گئی بازار کے بھاؤ سے جو قیمت اس کی ہے وہی مجراہوگی بالائی خرچ محسوب نہ ہوں گے " (فتاوی رضویہ،ج10،ص69 ،70، رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم