مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1804
تاریخ اجراء:19محرم الحرام1446ھ/26جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کبھی کبھار استعمال ہونے والی چیزیں بھی حاجت اصلیہ میں شمار ہوں گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگروہ چیزایسی ہے کہ بندے کی حاجت میں ہے ، اگرچہ روز حاجت میں نہیں رہتی کچھ وقفہ سے حاجت پڑتی ہے مثلا سردی کے کپڑے ہیں ان کی حاجت سردیوں میں ہے تو یہ کپڑے حاجت میں ہی شمار ہوں گے ، اس کی وجہ سے بندہ صاحب نصاب شمار نہیں ہوگا ۔
بہار شریعت میں ہے :” جاڑے کے کپڑے جن کی گرمیوں میں حاجت نہیں پڑتی حاجت اصلیہ میں ہیں، وہ کپڑے اگرچہ بیش قیمت ہوں زکاۃ لے سکتا ہے ۔“ (بہار شریعت، جلد1، صفحہ 930، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟