مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2527
تاریخ اجراء: 23شعبان المعظم1445 ھ/05مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرا سوال یہ ہے کہ ہم نےہیوی
ڈپازٹ پر روم دیا ہےتو ہیوی ڈپازٹ کے وہ پیسے تین ،چار لاکھ ہم نے
خرچ کئےتو جب ہم اپنی رقم کی زکوۃ نکالیں گے تو ہیوی
ڈپازٹ کی رقم مائنس کرکے زکوۃ
ادا کرنی ہے یا اسی کو ملا کرکیونکہ ہیوی
ڈپازٹ کی رقم تو ہم نے اس شخص
کو واپس
کرنی ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی
گئی صورت میں ہیوی ڈپازٹ کی
رقم جو آپ نے ،مدت ختم ہونے کے بعد
واپس کرنی ہے،وہ آپ پر قرض
ہے ،دیگرقرضوں کی طرح اس کوبھی
مائنس کرکے دیکھاجائے گاکہ اگرنصاب باقی رہے تو زکوۃ کی
دیگر شرائط پائے جانےکی صورت
میں بقیہ مال پر زکوۃ واجب ہوگی،ورنہ نہیں ۔
نوٹ :سب سے پہلے آپ
کو یہ پوچھنا چاہئے تھا کہ ہیوی ڈپازٹ پر روم ،گھر
وغیرہ دینا بھی جائز ہے یا نہیں ،کیونکہ آج
کل جو رائج ہیوی ڈپازٹ ہے، وہ سودی معاملہ ہونے کی وجہ سے
ناجائز ہے کہ اس میں رائج ڈپازٹ سے زیادہ ڈپازٹ لیاجاتاہے اوراس
کی وجہ سے یاتوکرائے میں بہت زیادہ کمی کردی
جاتی ہے یاکرایہ معاف ہی کردیاجاتاہے اوریہ
قرض سے نفع اٹھاناہے ،جوحدیث پاک کے مطابق سودہے اورسودناجائزوحرام ہے
۔
بہار شریعت میں ہے :” نصاب کا مالک
ہے مگر اس پردَین ہے کہ ادا کرنے کے بعد نصاب نہیں رہتی تو زکاۃ
واجب نہیں۔“(بہار شریعت،ج01،حصہ 05،ص878،مکتبۃ
المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟