Ghareeb Bachi Ki Shadi Ke Liye Apni Zakat Ki Raqam Apne Pas Jama Karna

غریب بچی کی شادی کے لیے اپنی زکوۃ کی رقم  اپنے پاس جمع کرنا

مجیب:ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1620

تاریخ اجراء: 18شوال المکرم1444 ھ/09مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تین ، چار سال بعد ایک غریب رشتہ دار بچی کی شادی کروانی ہے ، اور اس پر کم  و بیش چا ر لاکھ روپے خرچ ہونے ہیں ، تو کیااس نیت سے ابھی سے  ہر سال زکوٰۃ کے پیسے رکھ سکتے ہیں  ،تا کہ شادی تک اتنی رقم جمع ہو جائے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زکوۃ کا سال پورا ہونے کے بعد اس کی ادائیگی فی الفور لازم  ہوتی ہے ، بلا عذرِشرعی تاخیر گناہ ہے  ، لہٰذا سال پورا ہونے کے بعد زکوۃ کی رقم اس نیت سے روکے رکھنا کہ چند سال بعد اس رقم سے غریب کی شادی کروا دوں گا ، اس کی ہرگز اجازت نہیں ، بلکہ  سال پوراہونے پرفوری طور  پر  شرعی فقیر کو ادا کرنا ضروری ہے ۔فتاویٰ عالمگیری میں ہے :"  وتجب على الفور عند تمام الحول حتى يأثم بتأخيره من غير عذر ۔"ترجمہ:سال مکمل ہونے پر زکوۃ کی  فوراادائیگی کرناواجب ہوتاہےیہاں تک کہ بلاعذراس میں تاخیرکرنےسےگناہ گارہوگا۔ ( فتاویٰ عالمگیری ، کتاب الزکوٰۃ  ، الباب الاول فی تفسیر الزکوۃ، جلد1، صفحہ  170،کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم