Ghar Kharidne Ke Liye Rakhi Hui Raqam Par Zakat Ka Hukum

گھر خریدنے کے لئے رکھی ہوئی رقم پر زکوۃ کا حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2467

تاریخ اجراء: 09شعبان المعظم1445 ھ/20فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے پاس دو2 تولہ زیور اور ٹوٹل 18 لاکھ روپے ہیں ،جس میں مجھے 15لاکھ روپے وراثت میں ملے ہیں، وراثت والے 15 لاکھ روپے میں نے گھر خریدنے کےلئے رکھے ہوئے ہیں کہ میرا گھر بہت چھوٹا ہے،بچوں کی شادیاں کرنی ہیں۔اب مجھ پر زکوۃ فرض ہونے سے متعلق کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گھر  خریدنے کیلئے رکھی گئی  رقم  حاجت اصلیہ میں شمار نہیں ہوگی،لہذا   پوچھی گئی صورت میں اگر آپ پر قرض ہو تو  اُسے   مائنس کرنے کے بعد ،حاجت اصلیہ سے زائد   زیور  اور تما م    رقم   پر جب سال گزرجائے گا، تو    زکوۃ  فرض ہوگی۔

   تنویر الابصار میں ہے:’’وسببہ ملک نصاب حولی تام  فارغ عن دین لہ مطالب من جھۃ العباد وفارغ عن حاجتۃ الاصلیۃ‘‘ترجمہ:زکوۃ فرض ہونے کا سبب نصابِ حولی(یعنی  وہ نصاب جس پر سال گزرجائے )کا  مکمل طور پر مالک ہونا ہے جو ایسے دین سے، جس کا  لوگوں کی طرف سے مطالبہ ہو اور حاجت اصلیہ سے زائد ہو۔                        (تنویر الابصار،جلد3،صفحہ208-212،دار المعرفہ، بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’جس دن وُہ مالکِ نصاب ہُوا تھا جب اُس پر سال پُورا گزرے گا اُس وقت جتنا سونا چاندی یا تجارت کا مال میز کرسی وغیرہ جو کچھ بھی ہو ،بقدرنصاب اس کے پاس تمام حاجات اصلیہ سے فارغ موجود ہوگا اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی، روزمرہ کے خرچ میں جو خرچ ہوگیا ہوگیا۔‘‘ (فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ186،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   مفتئ اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی وقار الدین قادری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”اگر چاندی اورسونا دونوں یا سونے کے ساتھ روپیہ  پیسہ ، مالِ تجارت  بھی ہے، اسی طرح صرف چاندی کے ساتھ روپیہ پیسہ  اور مالِ تجارت بھی ہے، تو وزن کا اعتبار نہ ہو گا، اب قیمت کا اعتبار ہو گا، لہٰذا سونا چاندی ، نقد روپیہ اور مالِ تجارت  سب کو ملا کر ، اگر ان کی قیمت  ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو جائے، تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔“(وقار الفتاوی، جلد2،صفحہ384 تا385، مطبوعہ بزم وقار الدین)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم