Ghar Ke Kiraye Ke Liye Advance Di Gai Raqam Par Zakat Ka Hukum

گھر کے کرائے کے لئے ایڈوانس دی گئی رقم پر زکوۃ کا حکم

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1692

تاریخ اجراء: 10ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/31مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی نے کرائے کے مکان کے لیےایڈوانس پچاس ہزارروپے دے رکھے ہیں،اس کےعلاوہ کچھ بھی گولڈ اورکیش وغیرہ نہیں ہے،کیااس شخص کوپچاس ہزارکی زکوۃ نکالنی ہوگی؟یاایڈوانس کی رقم حاجت اصلیہ میں شمارہوگی؟

   نوٹ: ہمارے ہاں آج کل ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت45000/پینتالیس ہزارروپےہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مکان کےلیےجوایڈوانس رقم دی جاتی ہے،اس کی حیثیت قرض کی ہے،اورقرض کی رقم جب ازخودیادیگراموال زکوۃ کے ساتھ مل کرنصاب کی مقدارکوپہنچ جائے،تواس پردیگرشرائط کی موجودگی میں زکوۃ لازم ہوتی ہے،اور پوچھی گئی صورت میں جورقم آپ نےبطورایڈوانس دی ہے،وہ ساڑھےباون تولہ چاندی کی مالیت سے زائدہے،تواس پر دیگر شرائط کی موجودگی میں سال بسال زکوۃ لازم ہوگی،لیکن ادائیگی کالزوم اس وقت ہوگاجب کم ازکم نصاب کاپانچواں حصہ وصول ہوگا،اسی طرح مزیدملنےوالےہرپانچویں حصہ کی زکوۃ اداکرنا لازم ہوگی۔اورشرائط کے مطابق گزشتہ تمام سالوں کی زکوۃ دینی ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم