Fasal Tayyar Hone Ke Baad Bech Di To Kya Ushr Lazim Hoga ?

فصل تیار ہونے کے بعد بیچ  دی تو کیا عشر لازم ہوگا ؟

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

مصدق: مفتی فضیل رضا عطّاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ فصل تیار ہوچکی تھی مگر ابھی کٹائی باقی تھی کہ اس سے پہلے مالک نے بیچ دی ، سوال یہ ہے کہ اس صورت میں فصل کا عشر خریدار ادا کرے گا یا بیچنے والا ؟ بیان فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فصل جب اس قدر تیار ہوجائے کہ اب اس کے بگڑنے ، سوکھنے اور خراب ہونے کا اندیشہ نہ رہے تو اس پر عشر واجب ہوتا ہے اور جس کی ملک میں یہ حالت پیدا ہوگی ، اسی پر عشر لازم ہوگا۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ یہ حالت بائع  ( یعنی بیچنے والے )  کی ملک میں پیدا ہوئی کہ اس نے فصل تیار ہونے کے بعد فروخت کی لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اسی پر عشر لازم ہے ، خریدار پرلازم نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم