Dukan Par Bechne Ke Liye Rakhe Hue Saman Par Zakat

دوکان پرسیل کے لیے رکھے گئے سامان پرزکوۃ

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1489

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1444 ھ/13مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا دوکان پر جو سامان بیچنے کے لیے رکھا ہے اس پر زکوۃ دینی پڑے گی اگر دینی پڑے گی تو کس طرح حساب لگایا جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دکان  میں بیچنے کی نیت سے  موجود سامان ،  مال ِ تجار ت کہلاتاہے اورمال تجارت پرزکاۃ لازم ہوتی ہے لہذادکان پر بیچنے کےلیے جوسامان رکھاہے،وجوب زکوۃ کی شرائط پائے جانے کی صورت میں اس پر    زکوۃلازم ہوگی۔

   زکوۃ کا حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ  :

   جس وقت آپ کے نصاب کاسال پوراہو،اس وقت سارے مال تجارت کی مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت لگالی جائے اورمزیدبھی اگر ایساموجودہو، جس پرزکاۃ لازم ہوتی ہے (سونا ،چاندی ، کرنسی،مال تجارت  وغیرہ )توان کے ساتھ اس کوشامل کرلیاجائے ۔اوراگرمزیدمال نہیں توتنہااسی  پرحساب لگالیاجائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم