Kiya Dam Ki Adaigi Ke Liye Rakhi Hui Raqam Par Zakat Wajib Hogi ?

کیا دم کی ادائیگی کے لیے رکھی ہوئی  رقم پر زکوۃ واجب ہوگی؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6353-b

تاریخ اجراء: 07جمادی الثانی 1438ھ/07 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنے کسی عزیز کو کچھ رقم سپرد کرتے ہوئے یہ کہےکہ  آپ جب بھی چھ ماہ یا سال کے بعد عمرہ یا حج کے لیے جائیں تو میری طرف سے حرم شریف میں دم دے دینا ۔آیا اب اس رقم پر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں ؟

     نوٹ :ابھی تک دم نہیں دیا گیا رقم دینے والااس مال کے علاوہ رقم کی وجہ سے پہلے سے صاحب نصاب ہے اور نصاب کا سال بھی مکمل ہوچکا ہے۔

سائل:محمد شکیل ساجد (ساہیوال)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورت مسئولہ میں دم کی ادائیگی کیلئے دی ہوئی رقم پر بھی زکوۃ لازم ہےکہ یہ دم اگرچہ  اللہ تعالیٰ کا دَین(قرض) ہے لیکن یہ دَین زکوۃ کے لازم ہونے سے رکاوٹ نہیں ہے ۔اور دم کی ادائیگی کیلئے دوسرے کو رقم دینا بھی مانع زکوۃ نہیں کیونکہ جس شخص کو دم ادا کرنے کیلئے رقم دی گئی وہ رقم دینے والے کا وکیل ہے اور وکیل کے پاس جو مال ہوتا ہے وہ امانت کی حیثیت رکھتا ہے اور مال امانت پر زکوۃ لازم ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم