Chote Bachon Ko Zakat Dena Kaisa hai ?

چھوٹے بچوں کوزکاۃ دیناکیسا ؟

مجیب: بلال نیاز مدنی

فتوی نمبر: WAT-1014

تاریخ اجراء:       27محرم الحرام1444 ھ/26اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چھوٹے بچے،جن کی عمر  پانچ سے تیرہ سال ہے، کیا  ہم  انہیں  زکوۃ  دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابالغ  بچہ  سید  و ہاشمی نہ ہو  تواس  کو  زکوۃ دی جاسکتی ہے جب کہ  وہ خود بھی  اور اس کا  باپ بھی  شرعی فقیر ہو    ۔اوربچہ اگربالغ ہوتوصرف اس کے شرعی فقیرہونے کااعتبارہے۔اوردونوں صورتوں میں بچے کومالک بناناضروری ہے ،جوبالغ ہے یاسمجھدارہے کہ قبضہ کرناجانتاہے توزکوۃ کا مال  اس کو قبضہ دے کر مالک بنا دیں ،اور  اگر ناسمجھ ہے تو  اس  کے ولی   باپ دادا   وغیر ہ کویاجس کی نگرانی میں ہے ،اسے اس کی طرف سے قبضہ کرادیاجائے ۔

   بہار شریعت میں ہے” مالک کرنے میں یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے کو دے جو قبضہ کرنا جانتا ہو، یعنی ایسا نہ ہو کہ پھینک دے یا دھوکہ کھائے ورنہ ادا نہ ہوگی، مثلاً نہایت چھوٹے بچہ یا پاگل کو دینا اور اگر بچہ کو اتنی عقل نہ ہو تو اُس کی طرف سے اس کا باپ جو فقیر ہو یا وصی یا جس کی نگرانی میں ہے قبضہ کریں۔(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 875،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم