مجیب: سید
مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-654
تاریخ اجراء:14ربیع الثانی1444 ھ /10نومبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بھائی یا بھابھی میں سے جس کی
ملکیت میں قرض اور حاجتِ اصلیہ کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی
کی مالیت کے برابر مال و
اسباب نہ ہو اور وہ سید یا ہاشمی بھی نہ ہو اس کو
زکوٰ ۃ دے سکتے ہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟