مجیب:مولانا رضا محمد مدنی
فتوی نمبر:Web-1618
تاریخ اجراء:17رمضان المبارک1445 ھ/28مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرے بھائی
کو علاج کے لئے رقم درکار تھی ، میرا بھائی شرعی فقیر
ہے ، میں نے اس کو ایڈوانس عشر کی مد میں کچھ رقم دے دی
، جبکہ ابھی فصل تیار نہیں ہوئی ، کیا میں اس
طرح عشر کی نیت سے اس کو رقم دے سکتا ہوں ؟ نیز کیا اس کو
یہ بتانا ضروری ہوگا کہ یہ عشر کی رقم ہے یا صرف نیت
کافی ہوگی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر آپ کا بھائی سید یا ہاشمی نہیں
ہےاور شرعی فقیر ہے اور آپ عشر کی نیت سے اسے رقم دے دیتےہیں
تو آپ کا عشر ادا ہوجائے گاکیونکہ زکوۃ کی طرح عشر بھی ایڈوانس
دیا جا سکتا ہےبشرطیکہ کاشت کاری کرنے کے بعد دیا جائے اگرچہ
ابھی فصل تیار نہ ہوئی ہو۔ہاں اگر کوئی کاشت کاری
سے پہلے ہی عشر ادا کردیا تو ایڈوانس عشر ادا نہیں
ہوگا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:”فلو عجل عشر أرضه قبل الزرع لا يجوز
، ولو عجل بعد الزراعة بعد النبات فإنه يجوز“یعنی اگر کسی نے کھیتی
بونے سے پہلےہی اپنی کھیتی
کا عشر ادا کردیا تو یہ جائز نہیں(یعنی اس کا عشر
ادا نہیں ہوگا ) ،اور اگر فصل بونے اور اس کے ظاہرہونے کے بعد ادا کیا تو یہ
جائز ہے ۔(فتا وی عالمگیر
ی ،جلد 1 ،صفحہ 186،مطبوعہ کوئٹہ)
واضح رہے کہ زکوٰۃ دینی ہو یا
عشر اس کے لئے شرعی فقیر کو
بتانا ضروری نہیں ہوتا کہ یہ زکوٰۃ کی رقم ہے
یا یہ عشر کی رقم ہے بلکہ صرف دل میں نیت ہو یہی
کافی ہے۔شرعی فقیر سے مراد یہ ہے کہ اس کی
ملکیت میں قرض اور حاجتِ اصلیہ کے علاوہ ساڑھے باون تولہ چاندی
کی مالیت کے برابر مال و اسباب نہ ہو۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟