Behnoi Ko Zakat De Sakte Hain Ya Nahi ?

بہنوئی کو زکوۃ دینا

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2649

تاریخ اجراء: 10شوال المکرم1445 ھ/19اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر بہن  صاحب نصاب ہے لیکن بہنوئی صاحب نصاب نہیں تو کیا اسے زکوۃ دے سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہنوئی  اگر واقعی مستحقِ زکوۃ  ہے  یعنی  اس کی ملکیت میں حاجت اصلیہ اورقرض سے زائدساڑھے باون تولہ چاندی یااس کی قیمت کےبرابرکسی قسم کا مال نہیں اور  وہ سید یا ہاشمی بھی نہیں تو اسے زکوۃ دے سکتے ہیں۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال ہوا کہ کسی شخص نے اپنے مال میں سے زکوۃ نکالی وُہ روپیہ ان شخصوں کودینا چاہئے یا نہیں؟۔۔۔ یہ کہ اگر بہنوئی کو کچھ دے دیا جائے تو جائز ہے یا نہیں ؟

      تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا:” بشرطِ مذکورہ جائز ہے(یعنی جبکہ غنی ہاشمی نہ ہو۔)(فتاوی رضویہ،ج 10،ص 251،252، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم