Behan Ka Kiraye Ka Ghar Hai Aur Shohar Rickshaw Chalate Hain To Un Ko Zakat Dena

بہن کرائے کے گھر میں رہتی ہو، اس کے شوہر رکشہ چلاتے ہوں، تو ان کو زکوٰۃ دینا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1592

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری بہن کرائے کے مکان میں رہتی ہے، اس کے دو بچے ہیں، ضرورت کا ساراسامان بھی گھر میں موجود ہے، اس کے شوہر کا آٹو رکشہ ہے، جس سے وہ کماتا ہے ، ایسی صورت میں کیا میں اپنی بہن کو زکوۃ  دے سکتی ہوں جبکہ وہ سیدہ نہیں ہے اور اگر زکوۃ دوں تو کیا بول کر دینا ضروری ہے کہ یہ زکوٰۃ ہے یا بغیر بتائے بھی دے سکتی ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صرف کرائے کے گھرمیں رہنے کی وجہ سے زکوۃ دیناجائزنہیں  ہوتابلکہ جسے زکوۃ دی جائے اس کا شرعی فقیرمستحق زکوۃ ہوناضروری ہے لہذا آپ یہ دیکھ لیں کہ  آپ کی بہن کے پاس حاجتِ اصلیہ سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم یا اتنی مالیت کاحاجت اصلیہ سے زائد کو ئی سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کو پہنچتی ہواورنہ اتنی مالیت کا سونا،چاندی ،مال تجارت وغیرہ ہوتو ان کو زکوۃ دی جاسکتی ہے جبکہ یہ سیدیاہاشمی گھرانے سے تعلق نہ رکھتی ہوں۔

   اگریہ مستحق زکوۃ ہیں تو یہ زکوۃ دیتے وقت یہ بتاناضروری نہیں کہ یہ زکوۃ کی رقم  ہے بلکہ یہ رقم دیتے وقت دل میں زکوۃ کی نیت ہونا کافی ہے،اگرچہ تحفہ بول کر دیں تب بھی زکوۃ ادا ہوجائے گی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم