Bechne Ki Niyat Se Plot Liya Phir Niyat Badal Gai To Kya Maal e Tijarat Rahega?

بیچنے کی نیت سے پلاٹ لیا،پھر نیت بدل گئی توکیا مالِ تجارت رہے گا؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2557

تاریخ اجراء: 03رمضان المبارک1445 ھ/14مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیچنے کی نیت سے پلاٹ لیا پھر کچھ وقت بعد نیت بدل گئی تو یہ مال تجارت رہے گا یا نہیں؟ زکوٰۃ کا کیا حکم ہو گا  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگرپلاٹ خریدتے وقت  بیچنے کی نیت ہو، تو  اس پلاٹ کی زکوۃ لازم ہوگی ، لیکن اگر بعد میں تجارت کے علاوہ کوئی اور نیت مثلا ً: خود رہائش رکھنےوغیرہ  کی نیت کر لے ، تو پھر وہ مالِ تجارت نہیں رہے گا اور  اس کی زکوۃ لازم نہیں ہوگی ۔

   در مختار میں ہے” (لا يبقى للتجارة ما) أي عبد مثلا (اشتراه لها فنوى) بعد ذلك (خدمته ثم) ما نواه للخدمة (لا يصير للتجارة) وإن نواه لها “ترجمہ: وہ یعنی مثلا غلام تجارت کے لیے باقی نہیں رہا جسے تجارت کے لیے خریدا پھر بعد میں اس سے خدمت لینے کی نیت کر لی۔ پھر جسے خدمت کے لیے رکھنے کی نیت کر لی ، تو وہ تجارت کے لیے نہیں ہو گا، اگر چہ تجارت کی نیت بھی کرلے۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الزکاۃ،ج 2،ص 272،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم