مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1565
تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1444 ھ/08اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اموال زکوۃ جب تک ملکیت میں رہیں ،شرائط کے ساتھ سال بہ
سال ان پر زکوۃ لازم ہوتی رہتی
ہے، لہذا جو رقم بینک میں
موجود ہے اگرچہ گزشتہ سال اس کی زکوۃ
دے دی تھی، سال مکمل ہونے پر
شرائط پائے جانے کی صورت میں
دوبارہ اس پر زکوۃ لازم ہوگی
۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟