Bank Ke Zakat Katne Se Zakat Ada Hogi Ya Nahi ?

بینک  کے زکوۃ کاٹنے سے زکوۃ ادا ہوگی یا نہیں؟

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2675

تاریخ اجراء: 14شوال المکرم1445 ھ/23اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پاکستان میں بینک میں رکھی گئی رقم کی بینک والے جو زکوۃ کاٹتے ہیں، کیا ایسے زکوۃ ادا ہو جاتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بینک کی طرف سے زکوۃ کی مد میں جو رقم کاٹی جاتی ہے، اس سے زکوۃ کی ادائیگی  نہیں ہو گی، اس وجہ سے کہ عموماً بینک یا اس جیسے ادارے مصرف (مستحق زکوۃ)کا لحاظ کئے بغیر زکوۃ کی مد والی رقم کو استعمال کر لیتے ہیں ، جبکہ زکوۃ کے مخصوص مصارف ہیں، جنہیں دینے سے زکوۃ کی ادائیگی ہو گی، اگر بینک نے رقم کاٹ بھی لی، تو اُس شخص پر الگ سے اپنے مال کی زکوۃ ادا کرنا پھر بھی لازم رہے گی۔

   اس کے لیے بہتریہ ہے کہ بینک میں درخواست جمع کروا دی جائے کہ میرے اکاؤنٹ سے زکوۃ کی مد میں رقم نہ کاٹی جائے، تو وہ رقم نہیں کاٹیں گے اور اپنے فریضے کی ادائیگی احسن انداز سے خود یا کسی قابلِ اعتماد  سنی دینی  ادارے  کے ذریعے کی جائے تاکہ اس میں کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہ رہے ۔

   فتاوی اہلسنت (کتاب الزکوۃ)میں سوال ہوا کہ "بینک جمع شدہ رقم پر جو سالانہ زکوٰۃ کاٹتے ہیں،اس طرح زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے یا نہیں؟"

   تو جواب دیا گیا:"ادائیگی زکوٰۃ کے لئے یہ ضروری ہے کہ زکوٰۃ دینے کی نیت پائی جائے اور یہ بھی لازم ہے کہ زکوٰۃ شرعی تقاضےکے مطابق اپنے مصرف پر خرچ ہو ،بینک سے زکوٰۃ کٹنے پر نہ تو مالک کی نیت کی شرط پائی جاتی ہے اور نہ ہی حکومت شرعی مصرف کے مطابق زکوٰۃ خرچ کرتی ہے لہذا پوچھی گئی صورت میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی۔"(فتاوی اہلسنت (کتاب الزکوٰۃ)،ص 198،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم