مجیب: مولانا محمد بلال عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2552
تاریخ اجراء: 02رمضان المبارک1445 ھ/13مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا زکوۃ کی رقم
ایسے بالغ طالب علم (student) کو دی جا سکتی
ہے جسکی کفالت اُسکے والد کر رہے ہیں جو خود غنی ہیں ،
جبکہ طالب علم کی ملک میں کوئی
مال و زر نہیں ہے۔ وضاحت فرما دیجئے گا نوازش ہوگی۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بالغ شخص (طالب علم ہویانہ ہو)
اگر شرعی فقیر ہے اور سید و ہاشمی نہیں تو اسے زکوۃ
دے سکتے ہیں اگرچہ اس کا والد
صاحب نصاب ہو۔اوراگروہ خودغنی ہو (حاجت اصلیہ کے علاوہ
نصاب کامالک ہو) تواسے زکوۃ نہیں دے سکتے اگرچہ اس کاوالدغنی نہ
ہو۔
شرعی فقیر سے مراد ایسا شخص ہے جس کے پاس
ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کے برابر رقم ،پرائز
بانڈ یا اتنی مالیت کا کوئی سامان، حاجت ِاصلیہ سے
زائد نہ ہو اور اگر ہو تو وہ قرض میں ڈوبا ہوا ہو یعنی اتنا قرض
ہو کہ اگر ادا کیا جائے، تو نصاب
باقی نہ رہے گا اورحاجت اصلیہ سے مراد وہ سامان ہے جس کی عام
طور پر انسان کو زندگی بسر کرنے میں ضرورت ہوتی ہے ،مثلاً
گاڑی،مکان،پہننے کے کپڑے،گھریلو استعمال کے برتن ، بستر
وغیرہ۔
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضاخان رحمۃ
اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” مصرفِ زکوٰۃ ہر مسلمان حاجتمند ہے جسے اپنے
مال مملوک سے مقدار نصاب فارغ عن الحوائج الاصلیہ پر دسترس نہیں
بشرطیکہ نہ ہاشمی ہو۔۔۔ نہ مرد غنی کا نا
بالغ بچہ۔۔۔ اور نصاب مذکورہ پر دسترس نہ ہونا چند صورت کو
شامل: ایک یہ کہ سرے سے مال ہی نہ رکھتا ہو اسے مسکین
کہتے ہیں۔ دوم مال ہو مگر نصاب سے کم، یہ فقیر ہے۔
سوم نصاب بھی ہو مگر حوائجِ اصلیہ میں مستغرق، جیسے
مدیون۔۔۔ بالجملہ مدار کا ر حاجتمند بمعنی مذکور
پرہے،تو جو نصاب مذکورپر دسترس رکھتاہے ہر گز زکوٰۃ نہیں پا
سکتا اگر چہ غازی ہو یا حاجی یا طالب علم یا
مفتی۔۔الخ“(فتاوی
رضویہ،ج 10،ص 109،110،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
امام
اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے سوال
ہوا کہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین ان مسئلوں میں کہ
کسی شخص نے اپنے مال میں سے زکوٰۃ نکالی وُہ
روپیہ ان شخصوں کودینا چاہئے یا
نہیں۔۔۔ (۷)یہ
کہ اگر طالب علم کو کچھ دے دیا جائے تو جائز ہے یا نہیں؟
تو آپ نے
جواباً ارشاد فرمایا:” (۷) جائز
ہے جبکہ غنی ہاشمی نہ ہو۔ (فتاوی
رضویہ،ج 10،ص 251،252،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟