مجیب: ابو الحسن جمیل
احمد غوری العطاری
فتوی نمبر:Web-567
تاریخ اجراء: 11ربیع الاول1444 ھ /08اکتوبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کوئی بھی مرد یا عورت
اپنی زنا کی اولاد کو بھی
زکوٰۃ نہیں دے سکتا، اگر دی تو زکوٰۃادا
نہیں ہوگی۔
بہار شریعت میں
ہے:” زنا کا بچہ جو اُس کے نطفہ سے ہو یا وہ بچہ کہ اُس کی منکوحہ سے
زمانہ نکاح میں پیدا ہوا، مگر یہ کہہ چکا کہ میرا
نہیں، انھیں (زکوۃ)نہیں
دے سکتا۔“ (بہار شریعت، جلد1، حصہ 5،صفحہ 928،
مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟