مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1645
تاریخ اجراء:25شوال المکرم1445 ھ/04مئی2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میرے منسوب کے چاچو
ہیں جو بہت غریب ہیں بمشکل تین وقت کے کھانے کے لیے
کما پاتے ہیں، آنکھوں کا آپریشن ہوا ہے، پھر بھی نظر کم ہی
آتا ہے کیا ان کو عشر دے سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر
وہ شرعی فقیر ہے یعنی ان کے پاس حاجت اصلیہ سے زائد
ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر کوئی مال نہیں
اور وہ نسباً ہاشمی بھی نہیں
تو انہیں عشر دینا ،جائز ہے ۔
تنویر الابصار مع
در مختار میں ہے : ” مصرف الزکوٰۃ
و العشر ۔۔۔ ھو فقیر “یعنی
زکوٰۃ اور عشر کا مستحق فقیر ہے ۔
اس کے تحت ردالمحتار میں ہے:”وھو مصرف ایضاً لصدقۃ الفطر و الکفارۃ و النذر و غیر
ذلک من الصدقات الواجبۃ یعنی فقیر صدقہ فطر ، کفارے ، نذر اور دیگر صدقاتِ
واجبہ کا بھی مستحق ہے ۔( رد المحتار علی الدر المختار ،جلد 3 ، صفحہ 333 ، مطبوعہ: کوئٹہ )
امامِ اہلسنت شاہ امام احمد
رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”آدمی جن کی
اولاد میں خود ہے یعنی ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی
یا جو اپنی اولاد میں ہیں یعنی بیٹا بیٹی،
پوتا پوتی، نواسا نواسی، اور شوہر و زوجہ ۔ان رشتوں کے سوا اپنے
عزیز ،قریب، حاجت مند مصرفِ زکاۃ ہیں ،اپنے مال کی
زکاۃ انہیں دے۔“(فتاوی رضویہ، جلد 10،صفحہ 264،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟
تمام کمائی ضروریا ت میں خرچ ہوجا تی ہیں ،کیا ایسے کوزکوۃ دےسکتے ہے؟
نصاب میں کمی زیادتی ہوتی رہے تو زکوۃ کا سال کب مکمل ہوگا؟
زکوۃ کی رقم کا حیلہ کرکے ٹیکس میں دیناکیسا؟
زکوۃ حیلہ شرعی کے بعد مدرسہ میں صرف کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
کیا مالِ تجارت پرزکوٰۃ واجب ہوتی ہے؟
علاج کے سبب مقروض شخص زکوۃ لے سکتا ہے یا نہیں؟
کیا مقروض فقیر کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟