اسلامی کتابوں کی مالیت نصاب تک پہنچ رہی ہو، تو کیا ان کی بھی  زکوۃ  دینی ہوگی؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ گھر میں اسلامی کتابیں موجود ہوں مثلا کسی نے گھر میں مدنی لائبریری بنائی اور وہ کتابیں اتنی ہیں کہ زکوٰۃ کے نصاب تک ان کی مالیت پہنچ گئی تو کیا ان کتابوں پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صرف تین قِسم کے اَموال پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے: (1)ثَمن یعنی سونا چاندی تمام مُمالک کی کرنسی اور بانڈز بھی اسی میں شامل ہیں (2)مالِ تجارت (3)اور چرائی کے جانور۔

     صورتِ مَسئولہ میں وہ اِسلامی کتابیں جیساکہ مالِ تجارت نہیں ہیں یعنی اُن کو بیچنے کی نیت سے خریدا نہیں گیا ہے، تو اُن کتابوں پر زکوٰۃ اصلاً واجب نہیں چاہے وہ لاکھوں کی مالیت ہی کی کیوں نہ ہوں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم